بارش
کبھی جو پاس سے گزری ہے خاک اڑاتی ہوئی
یہ وہی کار تھی جس میں لوگ آئے تھے
حضور آپ ہی جالب ہیں ، آپ کی خاطر
تمام شہر میں دیوانہ وار گھومے ہیں
کسی طرح سے کہیں آپ کا سراغ ملے
حضور ہم نے بگولوں کے پاؤں چھومے ہیں
کبھی جو پاس سے گزری ہے خاک اڑاتی ہوئی
مشاعرے میں اسی کار سے گیا تھا میں